حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جامعہ المصطفیٰ کراچی شعبۂ طالبات کے تحت ”فاطمی خواتین؛ مہدوی تمدّن کی سفیران“ کے عنوان سے ایک عظیم الشان سیمینار منعقد ہوا؛ جس میں کراچی سمیت اندرون سندھ کے شہروں سے بھی خواتین نے بھرپور شرکت کی۔
اس علمی و تربیتی سیمینار میں ماؤں، شہر کی فعال خواتین اور جامعہ المصطفیٰ کی فارغ التحصیل طالبات، مدرسے کی طالبات اور اندرون سندھ سے خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

سیمینار سے قبل معزز ماؤں کا پُرتپاک استقبال کیا گیا؛ انہیں پھول، ریفریشمنٹ پیکجز، صلوات کاؤنٹر اور خوش آمدیدی تحائف پیش کیے گئے۔
اس موقع پر خواتین کے لیے حجاب اور دیگر ضروری مصنوعات پر مشتمل پانچ خصوصی اسٹالز قائم کیے گئے۔

بچوں کے لیے اہلبیتؑ کے معارف سے آشنائی پر مبنی کھیل اور سرگرمیوں کا خصوصی انتظام بھی کیا گیا، جس سے ماؤں اور بچوں دونوں کے لیے خوشگوار ماحول فراہم ہوا۔
سیمینار سے قبل، جامعہ المصطفیٰ کے نمائندۂ پاکستان کی جانب سے نقد عیدی بھی پیش کی گئی۔
پروگرام کا باقاعدہ آغاز، تلاوتِ قرآنِ مجید سے ہوا، جس کے بعد جامعہ المصطفیٰ کے نمائندۂ پاکستان کا ویڈیو پیغام نشر کیا گیا۔

جامعہ المصطفیٰ کراچی شعبۂ طالبات کی پرنسپل محترمہ ڈاکٹر سید تسنیم زہراء موسوی نے یومِ ولادت جناب سیدہ و یومِ خواتین کی مناسبت سے ماؤں اور خواتین کی خدمت میں تبریک پیش کرتے ہوئے عصرِ حاضر میں ماں کے عظیم مقام اور فاطمی خواتین کے سماجی کردار پر روشنی ڈالی۔
ڈاکٹر موسوی نے عورت کی اسلامی شناخت کو درپیش فکری و سماجی چیلنجوں کا تذکرہ کرتے ہوئے تین تصورات—روایتی عورت، مغرب زدہ جدید عورت اور فاطمی عورت—کا تقابلی تجزیہ پیش کیا۔
انہوں نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی سیرت کو متوازن، کامل اور نجات بخش نمونہ قرار دیتے ہوئے عفت، بصیرت، عبادت، تربیت اور سماجی ذمہ داری کے میدانوں میں حضرت زہراؑ کو عورت کے لیے بہترین اسوہ بتایا اور ثقافتی یلغار و منفی میڈیا اثرات سے خبردار کیا۔

انہوں نے فاطمی عورت کو مہدوی تمدّن کی بنیاد اور نسلوں کی تربیت کا محور قرار دیا۔
محترمہ مہربانو، ناظمۂ ہاسٹل نے طالبات کی تربیت میں ماؤں کے کردار اور عملی تجربات کی روشنی میں قیمتی نکات بیان کیے۔
پروگرام میں ماں بیٹی کے تعلق پر مبنی ایک بامقصد طنزیہ اسٹیج شو بھی پیش کیا گیا۔
اس موقع پر "فاطمی خواتین؛ مہدوی تمدّن کی سفیران" کے عنوان سے ایک علمی نشست بھی منعقد ہوئی؛ جس میں تین فارغ التحصیل طالبات، فاطمہ سحر، سیدہ ندا رضوی اور سارا خاتون نے شرکت کی۔

اس نشست میں حضرت فاطمہؑ کی معرفت، مہدوی تمدّن میں خواتین کا کردار، فکری و سماجی رکاوٹیں اور ڈیجیٹل دور میں فاطمی حیا و شناخت کے تحفظ جیسے اہم سوالات پر مدلل گفتگو کی گئی۔
آخر میں "بیٹی اپنی ماں کو کتنا جانتی ہے؟" کے عنوان سے ایک پروگرام منعقد ہوا۔
اس موقع پر مدرسے کی جانب سے منعقدہ مختلف علمی پروگراموں میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی طالبات کو انعامات سے نوازا گیا۔










آپ کا تبصرہ